۔۔۔جو اِعتقاد رکھتا ہے اُس کے لِئے سب کُچھ ہو
سکتا ہے۔ مرقس23:9
صبح سویرے کا وقت جب ماں کی پریشان آواز گونجی: "اُٹھ جاؤ!
اپنے بھائی کو ہسپتال لے جاؤ، رات سے اسے ہیضہ ہوا ہے۔" میں نے آنکھیں ملیں،
نیند سے لڑتے ہوئے بستر سے اٹھا۔ بائک کی چابی پکڑی اور بھائی کو سہارا دے کر
دروازے کی طرف بڑھا۔ اتنے میں والد صاحب کی آواز آئی، "بیٹا، میری انسولین
بھی لے آنا، ختم ہو گئی ہے۔"میں نے پوچھا، "ابو، آپ نے ابھی کی ڈوز لگائی
ہے؟""ہاں، لگا لی ہے،" ان کا جواب آیا۔"شام سے پہلے لے آؤں
گا،" میں نے پورے یقین سے کہا ،
حقیقت یہ تھی کہ میری جیب خالی تھی—ایک پیسہ بھی نہیں تھا، نہ
بھائی کی دوائی کے لیے، نہ ابو کی انسولین کے لیے، اور نہ ہی میری بائک کے رنگ
پسٹم کی مرمت کے لیے۔
میں نے ایمان کے سہارے بھائی کو بائک پر بٹھایا اور ہسپتال کی طرف نکل پڑا۔
میں جانتا تو نہیں تھا کہ پیسے کہاں سے آیں گے۔ مگر اس بات
پر ایمان تھا کہ آئیں گے ضرور۔
ہسپتال میں ڈاکٹر نے بھائی کا معائنہ کیا اور دوائیوں کی فہرست تھما دی۔
میں نے فہرست جیب میں ڈالی اور میڈیکل سٹور کی طرف جانے کے بجائے گھر واپس لوٹ
آیا۔ پیسے تو تھے نہیں۔ گھر پہنچا تو دیکھا کہ پاسٹر صاحب تشریف لائے ہیں۔ انہوں
نے دعا شروع کی۔ دعا کے دوران بے بیان سکون
کی لہر کمرے میں پھیل گئی۔ خدا کی گہری حضوری اس جگہ پر تھی۔ خدا اور اپنے درمیان کوئی دوری
محسوس نہیں ہو رہی تھی، لگ رہا تھا کہ وہ میر ے
ساتھ کھڑا ہے۔میں نے دل ہی دل میں کہا، "اے خدا! بھائی کی دوائی، ابو
کی انسولین، اور میری بائک کا خرچہ—سب تیرے ہاتھ میں ہے۔ اپنے وعدے کے مطابق بخش دے!" دعا ختم ہوئی، میرا دل
اطمینان سے بھرا ہوا تھا۔ پاسٹر صاحب نے اجازت مانگی اور دروازے کی طرف بڑھے۔ میں
انہیں چھوڑنے گیا۔ دروازے پر رکتے ہوئے انہوں نے اپنی بند مٹھی میری طرف بڑھائی۔
میں حیران ہوا۔ انہوں نے کہا، "یہ پیسے رکھ لو۔ خدا نے مجھے کہا کہ تمہیں
پانچ ہزار روپے دوں۔" میرا دل دھک سے رہ گیا۔ پانچ ہزار؟ یہ تو بھائی کی
دوائی اور انسولین کے لیے کافی تھے!لیکن انہوں نے بات جاری رکھی، "گزشتہ
اتوار خدا نے مجھے پانچ ہزار دینے کو کہا تھا، لیکن میں نے نہیں دیے۔ آج اس نے کہا
کہ وہ پانچ ہزار اور مزید پانچ ہزار ملا کر دس ہزار روپے دوں۔" انہوں نے دس
ہزار روپے میرے ہاتھ میں تھمائے اور چل دیے۔میں وہیں کھڑا رہ گیا، ہاتھ میں پیسے
لیے، دل میں خدا کا شکر بجاتے ہوئے۔ اس نے نہ صرف میری دعا سنی، بلکہ اس سے بڑھ کر
دیا۔ بھائی کی دوائی، ابو کی انسولین، اور بائک کا خرچہ—سب پورا ہو گیا۔ ایمان کا
وہ شعلہ بڑے معجزے کا باعث بنا۔
ایمان
حالات کی خرابی کا جائزہ لینے کا نام نہیں۔ ایمان یہ کہہ کر خدا کے پاس آنا نہیں
کہ "اگر تو کچھ کر سکتا ہے"، بلکہ اس یقین کے ساتھ آنا ہے کہ وہ سب کچھ
کر سکتا ہے۔ ایمان خدا کے کلام کی صداقت اور اس کی قدرت پر پختہ یقین رکھنا ہے۔
داؤد
کو جولیت کی جنگی مہارت یا اس کے بہترین ہتھیاروں سے کوئی سروکار نہ تھا، حالانکہ
بائبل میں اس کی مکمل تفصیل موجود ہے۔ اس نے جولیت کی طاقت کا موازنہ اپنی
صلاحیتوں سے نہیں، بلکہ خدا کی عظیم قدرت سے کیا اور اسے اس کے مقابلے میں نہایت
کمزور پایا۔
’’داؤُد نے اُس فِلستی سے کہا کہ تُو تلوار بھالا اور برچھی لِئے
ہُوئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں ربُّ الافواج کے نام سے جو اِسرا ئیل کے لشکروں کا
خُدا ہے جِس کی تُو نے فضِیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہُوں۔اور آج ہی کے دِن خُداوند
تُجھ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا اور مَیں تُجھ کو مار کر تیرا سر تُجھ پر سے اُتار
لُوں گا اور مَیں آج کے دِن فِلستِیوں کے لشکر کی لاشیں ہوائی پرِندوں اور زمِین
کے جنگلی جانوروں کو دُوں گا تاکہ دُنیا جان لے کہ اِسرا ئیل میں ایک خُدا ہے" (1 سموئیل 46-45:17)۔
داؤد
کو اپنی فتح کا یقین خدا کی وفاداری کی وجہ سے تھا۔ اگر آپ بھی رب الافواج پر
بھروسا رکھیں اور شک سے بچیں، تو خدا آپ کو بھی فتح کا یقین دلائے گا، اور آپ کا
"جولیت" آپ سے شکست کھائے گا۔
دعا:
اے رب الافواج، ہمارے خالق اور نجات دہندہ، ہم تیری عظیم قدرت اور رحمت کے سامنے
جھکتے ہیں۔ ہمارے ایمان کو مضبوط کر کہ ہم ہر مشکل اور دشمن کے مقابلے میں تیری
طرف دیکھیں۔ داؤد کی طرح ہمیں یقین عطا فرما کہ تو ہمارے ساتھ ہے اور کوئی طاقت
تیری طاقت سے بڑی نہیں۔ ہماری راہنمائی فرما، ہمارے دلوں کو اپنے کلام سے بھر دے،
اور ہمیں ہر جولیت کے مقابلے میں فتح عطا کر۔ تیری مرضی پوری ہو، اور تیرا نام
ہمیشہ بلند ہو۔ آمین۔