نظر کے اُس پار | ڈیوڈ انور

 



تم کیوں ڈرتے ہو؟ اب تک ایمان نہیں رکھتے. مرقس 40:4

خوف سے میرا دل بیٹھا جا  رہا تھا اور میرے دل کی دھڑکن مسلسل  تیز ہو رہی تھی۔ ذہنی بوجھ بڑھ رہا تھا۔  کچھ دیر کے لئے میں نے سوچا کے میرا پیرا سیلنگ کرنے کا فیصلہ نہایت غلط تھا۔ جب میں پیراشوٹ سے نیچے اس بوٹ کو دیکھتا ، جو میرے  پیراشوٹ کو  رسی سے کھینچ رہی تھی ۔ تب میرے اندر کا خوف اور  زیادہ بڑھتا جاتا تھا کیوں کے میں دریا کے اوپر 500فٹ کی  بلندی پر تھا اور مجھے تیرنا بھی نہیں آتا تھا۔ مجھے انچائی سے خوف آتا تھا مگر میں اپنے خوف پر غالب آنے کے لئے پیرا سیلنگ کر رہا تھا۔ جیسے ہی میں نے اپنی آنکھیں نیچے بوٹ سے ہٹا کر اپنے سامنے کے منظر کو دیکھا ۔  تو اس حسین منظر کو دیکھ کر میں دنگ رہ گیا۔ سامنے کے سر سبز پہاڑوں پر   سورج کی کرنیں  بادلوں سے  نکل کر  بہت خوب صورتی سے روشنی بکھیر رہی تھی۔ اوپر کی فضا کا سکون جس میں نہ تو ٹریفک  کا شور تھا،   نہ ہی  لوگوں کے ہجوم کا شور اور  نہ ہی ٹرین کے چلے کا شور  جو میرے گھر کے قریب اکثر سنائی دیتی ہے ۔ اس پر سکون فضا میں ہوا کے جھنکوں کا دل فریب احساس کیا ہی دلکش تھا ۔ اوپر فضا  سے دریا اور پہاڑوں کو دیکھنا بہت لا جواب تھا۔   جب تک میں نیچے بوٹ کی رفتار اور اس کے مسلسل کم ہوتے ہوئے سا‏ئز کو دیکھتا  رہا ۔ تب تک میں سامنے سر سبز پہاڑوں  پر پڑنے والی سورج کی شعاعوں کی خوبصورتی کو نہ دیکھ سکا۔  لیکن جیسے میں نے اس خوب صورت منظر کو دیکھا  میرا خوف  کب کافور ہوا  معلوم  نہیں۔ تب میں اس قابل ہوا  کہ فضا سے زمین ، دریا اور پہاڑوں   کا حسن دیکھ کر لطف اٹھا سکوں۔

 جب ہم   اپنی  نگاہیں   ہر روز پیش آنے والے منفی حالات پر  ہی لگائے رکھتے  ہیں ،ہمیں  تصویر کا ایک ہی رخ نظر ا ٓتا ہے ۔  یہی  وہ رخ ہے جو ہر روز ہمیں  ڈراتا ہے۔  ہمارے حوصلوں کو پست کرتا ہے۔ ہمارے دل کو گھبرا دیتا ہے۔ ہر روز کچھ کرنے کی صلاحیت چوس لیتا ہے۔ جسے کے نتیجے میں  ہم امید، خوبصورتی اور امکانات کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔

یاد رکھیں کہ ایمان اسی کا نام ہے کہ ہم دکھائی دینے والی چیزوں کے اس  پار دیکھیں اور یقین رکھیں کہ خدا نے ہمارے لیے پہلے سے  ایک بہتر منصوبہ بنا  رکھا ہے۔ خدا کا  یہ منصوبہ اتنا ہی حقیقی  ہے جتنا سورج  کا  مشرق سے ہر روز طلوع ہونا۔ ہمارے  خراب حالات خد اکے  منصوبے کی صداقت، قدرت اور جلال کو جھٹلا نہیں سکتے ۔جب  ابرہام کے   مہمانوں  نے سارہ سے کہا کے وہ ماں بن جائے گی تو وہ ہنسی ۔ کیونکہ اور  جانتی کہ وہ 89 سال کی ہے اور میڈیکلی وہ بچے کو جنم نہیں دے سکتی ۔  مگر  خدا نے  بانجھ سارا کو 90 سال کی عمر میں  اولاد  دے کر یہ ثا بت کر دیا کے کہ زندگی کے ہر موڑ پر ہر طرح کے حالات  میں سب کچھ کر سکتا ہے۔ آج اپنی نگاہیں  ابرہام اور سارہ کے عظیم خدا پر لگائیں ۔  جو زندگی کے  کسی بھی موڑ پر  آپ کے لئے  اپنے منصوبے کو پورا کرنے کی پوری قدرت رکھتا ہے۔

دعا
اے خداوند، مجھے وہ حکمت اور ہمت عطا فرما کہ میں اپنے خوف اور پریشانیوں سے نگاہ ہٹا کر  تیرے کلام  کی روشنی میں امید کی ہوئی چیزوں کو  دیکھ سکوں۔ میرا ایمان مضبوط کر کہ میں تیری مرضی پر بھروسا کر سکوں۔ آمین۔

 

Pastor David Anwar


Post a Comment

Previous Next

نموذج الاتصال